خرم عباسی، منامہ، بحرین
سابقہ روایات کو بر قرار رکھتے ہوئے ’’ مجلسِ فخرِ بحرین برائے فروغِ اْردو ‘‘ نے اپنے عالمی مشاعرہ ’’ بیادِ مجروح سلطانپوری‘‘ کے سلسلے میں پہلی شعری نشست کا اہتمام،بمقام لائبریری ہال،مجلسِ کے بانی و سرپرست محترم شکیل احمد صبرحدی کی میزبانی میں کیا۔نشست کی صدارت نامور اسکالر اور نقاد جناب ڈاکٹر شعیب نگرامی نے کی جبکہ مہمانِ خصوصی کی نشست پر بحرین کی معروف شخصیت مجتبیٰ افروز برلاس رونق افروز تھے ۔نظامت کی ذمہ داریاں خرم عباسی نے ادا کیں۔
تقریب کا آغاز محترم شکیل احمد صبرحدی نے استقبالیہ کلمات میں حاضرین کا خیر مقدم کرتے ہوئے کیا اور مجلس کی فروغِ اْردو کے سلسلے میں ہونے والی کاوشوں کے حوالے سے گفتگو کی ۔
شعری نشست کے لئے مجروح ؔ سلطانپوری کے دو طرحی مصرعوں کی تجویز تھی .
۱ ۔ مصرع ِ طرح
’ اب اہلِ درد یہ جینے کا اہتمام کریں ‘
۲ ۔ مصرعِ طرح
’ گو رات مری صبح کی محرم تو نہیں ہے ‘
حسب روایت مختلف ممالک سے موصول ہونے والے طرحی کلام پیش کئے گئے ۔ کویت سے محترم عامر قدوائی کا کلام محترم شکیل احمد صبرحدی نے، پاکستانسے محترم احمد امیر پاشا کا کلام خرم عباسی نے،کویت سے محترم عامر قدوائی کی دوسری غزل اور محترم خورشید علیگ کی طرحی غزل محترم رخسار ناظم آبادی نے پیش کی ۔بحرین میں مقیم جن شعرائے کرام نے طرحی کلام نذرِ حاضرین کیا ان میں محترم رخسار ناظم آبادی،طاہر عظیم ،،ریاض شاہد، اقبال طارق،سعید سعدی، اسد اقبال، عدنان تنہا اور محمد سمیع اللہ حامد، ، شامل تھے ۔
صدرِ مشاعرہ جناب ڈاکٹر شعیب نگرامی نے صدارتی کلمات میں کہا کہ آج بہت اچھے اور معیاری اشعار سننے کو ملے ۔مہمانِ خصوصی مجتبیٰ افروز برلاس نے نشست کے انعقاد پر خوشی کا اظہار کیا۔بحرین میں تعطیلات کے باوجود حاضرین کی کثیر تعداد نے نشست کا لطف اُٹھایا۔ محترم شکیل احمد صبرحدی نے مجلس کے تمام اراکین کو اس کامیاب نشست کی مبارکباد پیش کی اورمہمانوں کی آمد کا شکریہ ادا کیا ۔ اور یوں یہ نشست عشائیے پر اختتام پذیر ہوئی۔
https://www.urdupoint.com/daily/livenews/2018-07-30/news-1624054.html
تصاویری جھلکیاں
منتخب اشعار
نشست میں پیش کئے گئے کلام سے منتخب اشعار نذرِ قارئین:
ملے جو ان سے نظر یوں انھیں سلام کریں
وہ کائنات_محبت ہمارے نام کریں
مجھ کو مرے کھونے کا کوئی غم تو نہیں ہے
ہاں خوف یہ ہے وہ کہیں برہم تو نہیں ہے
عامر قدوائی (کویت)
مفار کے لئے ملنا بھی کوئی ملنا ہے
چلو یہ نام کا رشتہ یہیں تمام کریں
خورشید علیگ (بحرین)
عداوتوں کا یوں آغاز_ اختتام کریں
عدو ملے تو اسے خیر سے سلام کریں
رخسار ناظم آبادی (بحرین)
تمھاری بزم میں اب کچھ سمجھ نہیں آتا
کسے اشارہ کریں اور کسے سلام کریں
احمد امیر پاشا ((پاکستان))
تارہ ہی سہی چاند سے کچھ کم تو نہیں ہے
لیکن یہ کسی زخم کا مرہم تو نہیں ہے
طاہر عظیم (بحرین)
کہو تو رونق_ دل ہم تمھارے نام کریں
یہ زندگی کا سفر ہم یہیں تمام کریں
ریاض شاہد (بحرین)
کہیں پہ صبح کریں ہم کہیں پہ شام کریں
سفر ہے پاوں میں یارو کہاں قیام کریں
اقبال طارق (بحرین)
" اب اہل_درد یہ جینے کا اہتمام کریں"
جفا کوئی بھی کرے ہم وفا کا نام کریں
سعید سعدی (بحرین)
برسوں سے مرے ساتھ مسلسل ہے سفر میں
" گو رات مری صبح کی محرم تو نہیں ہے"
اسد اقبال (بحرین)
"اب اہل_درد یہ جینے کا اہتمام کریں"
غموں کو بھول کے خوشیوں کا اذن_عام کریں
"گو رات مری صبح کی محرم تو نہیں ہے"
دل خوش نہ سہی آنکھ یہ پرنم تو نہیں ہے
عدنان تنہا (بحرین)
ہم اس طرح سے انھیں خود سے ہم کلام کریں
کہ ان کے کوچے میں جاکر انھیں سلام کریں
محمد سمیع اللہ حامد