ہماری باہوں میں آکر بھی کیوں ہمیں سے گریز سپردگی میں کبھی تو کرو نہیں سے گریز میں داستان میں اس کی جہاں جہاں بھی رہا سنا رہا ہے وہ کرکے وہیں وہیں سے گریز تمام عمر ہمیں اس مکاں مزید پڑھیں
بنے تھے کب کہاں کس کا نشانہ، یاد رکھتے ہیں کہ ہم ہر زخم اور اس کا زمانہ یاد رکھتے ہیں خوشی توبھول جاتی ہے مرے گھر کا پتہ اکثر مگر غم ہیں جو میرا ہر ٹھکانہ یاد رکھتے ہیں مزید پڑھیں
زندگی تو نے لہو لے کے دیا کچھ بھی نہیں تیرے دامن میں مرے واسطے کیا کچھ بھی نہیں آپ ان ہاتھوں کی چاہیں تو تلاشی لے لیں میرے ہاتھوں میں لکیروں کے سوا کچھ بھی نہیں ہم نے دیکھا مزید پڑھیں