صبح اور شام کے سب رنگ ہٹائے ہوئے ہیں اپنی آواز کو تصویر بنائے ہوئے ہیں اب ہمیں چاک پہ رکھ یا خس و خاشاک سمجھ کوزہ گر ہم تری آواز پہ آئے ہوئے ہیں ہم نہیں اتنے تہی چشم مزید پڑھیں
اک نئی صبح کا اعلان کیا ہے میں نے چشمِ بے خواب میں اک خواب رکھا ہے میں نے رات کے سینے پہ خورشید کا نقشہ کھینچا کوزہ ٔ صبح میں امکان بھرا ہے میں نے آنکھ میں رکھ لیا مزید پڑھیں
زمین آنکھیں مسل رہی تھی، ہوا کا کوئی نشاں نہیں تھا تمام سمتیں سلگ رہی تھیں مگر کہیں بھی دھواں نہیں تھا چراغ کی تھرتھراتی لو میں، ہر اوس قطرے میں، ہر کرن میں تمہاری آنکھیں کہاں نہیں تھیں، تمہارا مزید پڑھیں