دور تک پھیل گئی سب کی زباں تک پہنچی بات تب جا کے مرے وہم وگماں تک پہنچی پیاس نے مجھ کو تو بس مار ہی ڈالا تھا مگر کشش زیست مری آب رواں تک پہنچی خاک جب خاک سے مزید پڑھیں
شام کے وقت چراغوں سی جلائی ہوئی میں گھپ اندھیروں کی منڈیروں پہ سجائی ہوئی میں دیکھنے والوں کی نظروں کو لگوں سادہ ورق تیری تحریر میں ہوں ایسے چھپائی ہوئی میں خاک کر کے مجھے صحرا میں اڑانے والے مزید پڑھیں
پکارتے پکارتے صدا ہی اور ہوگئی قبول ہوتے ہوتے ہر دعا ہی اور ہوگئی ذرا سا رک کے دو گھڑی چمن پہ کیا نگاہ کی بدل گیا مزاج گل ہوا ہی اور ہوگئی یہ کس کے نام کی تپش سے مزید پڑھیں