زندگی پر نثارہیں ہم لوگ ہر مصیبت گزار ہیں ہم لوگ موت آکر ہمیں چھڑاتی ہے زندگی کے شکار ہیں ہم لوگ صدیوں پہلے پڑے ہوئے تھے جہاں اس جگہ برقرار ہیں ہم لوگ
دل ہے کہ ہے آزاد فضاؤں کا پرندہ جیسے ہو کسی سرحدی گاؤں کا پرندہ اس دشت انا میں تو کوئی پیڑ نہیں ہے اترے گا یہاں کیسے وفاؤں کا پرندہ خیرات میں پھینکے ہوئے دانوں کی ہوس میں جا مزید پڑھیں
زندگی سے تھکا ہوا انسان در بدر ہے گرا ہوا انسان قہقہوں کا ہجوم ہے دنیا اور تماشا بنا ہوا انسان دشمنوں میں سکوں سے رہتا ہے دوستوں کا ڈسا ہوا انسان وصل کے خواب دیکھتا ہے بہت ہجر میں مزید پڑھیں
ہم خموشی کو ہاں سمجھتے ہیں سب ہمیں خوش گماں سمجھتے ہیں خوش گمانی میں طاق ہیں ہم تو اور وہ بد گماں سمجھتے ہیں گو حقیقت میں بات کچھ بھی نہیں یہ مگر سب کہاں سمجھتے ہیں آئینہ ہم مزید پڑھیں
ایسی کس میں ہے ادا ہے ہی نہیں کوئی ویسا دل رُبا ہے ہی نہیں میرے جیسے لاکھ ہیں اُس پر نثار اُس کے جیسا دوسرا ہے ہی نہیں میرے گھر میں کیسے ہو گی روشنی میرے گھر میں تو مزید پڑھیں