تُو اگر ميرا تذکره کرے گا

تُو اگر ميرا تذکره کرے گا
جهوٹ بولے گا اور کيا کرے گا
خود کو تو جانتا نہيں شايد
تو سمجهتا ہے سب خدا کرے گا
زخم کها کر بهی جو دعائيں دے
کون اس کا مقابلہ کرے گا
کيا اسے ياد بهی نہ آؤں گا
کيا مجهے ياد وه ’’کِیا‘‘ کرے گا
پھر کہاں مل سکے گا وہ مجھ سے
جو مجهے آپ سے جدا کرے گا
اپنی جهوٹی انا کی خاطر تُو
جانے کس کس سے رابطہ کرے گا
دل ہی ايسا ہے با وفا مومن
بے وفا سے بهی جو وفا کرے گا

اپنا تبصرہ بھیجیں